۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
سیکرٹری جنرل شیعہ علماءکونسل پاکستان

حوزه/ حجت الاسلام والمسلمین عارف حسین واحدی نے کہاہے کہ زائرین کربلا کے راستے میں رکاوٹیں ناقابل برداشت ہیں، تین زائرین کی وفات حکومت وقت کےلئے لمحہ فکریہ اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، نئے پاکستان میں بھی زائرین کی مشکلات کم نہ ہوئیں کیا یہ تبدیلی ہے؟

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ‌ کے مطابق شیعہ علماءکونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین عارف حسین واحدی نے کہاہے کہ زائرین کربلا کے راستے میں رکاوٹیں ناقابل برداشت ہیں، تین زائرین کی وفات حکومت وقت کےلئے لمحہ فکریہ اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، نئے پاکستان میں بھی زائرین کی مشکلات کم نہ ہوئیں کیا یہ تبدیلی ہے؟ویزا مسائل کے ساتھ تفتان بارڈر پر زائرین کو مکمل سہولیات اور سیکورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔ حجت الاسلام والمسلمین عارف حسین واحدی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر مذہب و مکتب کے پیروکارو ں ان کے عقائد کے مطابق عبادات بجا لانے کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے میں بنیادی سہولیات اور سیکورٹی فراہم کرے۔ چہلم امام حسین ع کی مناسبت سے زائرین کربلا معلی کی طرف رواں دواں ہیں ،پوری دنیا کی طرح ہر سال پاکستانیوں کی کثیر تعداد بھی سلام عقیدت پیش کرنے کےلئے کربلا معلی پہنچتی ہے اور کروڑوں افراد اپنے اپنے انداز میں شہدائے کربلا کو گلہائے عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فضائی راستے سے جانیوالے زائرین کو ویزہ کے علاوہ کوئی زیادہ مشکل درپیش نہیں آتی البتہ متوسط اور غریب طبقے کے زائرین زمینی راستے کے ذریعے کربلا معلی روانہ ہوتے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ ماضی کی طرح موجودہ حکومت نے بھی یقین دہانیاں کرانے کے باوجود کوئی عملی اقدامات نہ اٹھائے۔

حجت الاسلام والمسلمین عارف حسین واحدی کا مزید کہنا تھا کہ زائرین کے راستے میں رکاوٹیں کسی صورت قابل برداشت نہیں، اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی حکومتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، گزشتہ ہفتے میں تین زائر مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث وفات پاگئے یہ اموات حکمرانوں کےلئے لمحہ فکریہ اور انکی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں حکومت پاکستان تفتان بارڈ پر زائرین کو مکمل سہولیات فراہم کرے اور منظم شیڈول کے تحت قافلوں کے آنے اور جانے کا بندوبست کرے اور مستقل حل نکالے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .